جب بھی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوتا ہے تو اس میں ہار جیت سے بھی جو بڑا مقصد ہوتا ہے وہ نئے کھلاڑیوں کی تلاش ہوتا ہے، اور حالیہ نیشنل ٹی20 کپ کا بھی ایک بڑا مقصد یقینی طور پر یہی تھا۔

یہی وجہ ہے کہ آج ہم اس بات کا جائزہ لینے جا رہے ہیں کہ یہ مقصد کس حد تک پورا ہوا؟

پاکستان میں فاسٹ باؤلرز کی فراہمی تو کبھی مسئلہ نہیں رہا، لیکن بیٹنگ میں نئے ٹیلنٹ کو ڈھونڈنا ہمیشہ سے ہی ایک دردِ سر رہا ہے۔ لیکن اس بار نیشنل ٹی20 کپ میں کئی عمدہ نوجوان بیٹسمین نظر آئے ہیں۔ ساتھ ہی باؤلرز اور آل راؤنڈرز بھی نظر آئے جو مستقبل میں قومی ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔

ذیشان ملک

اس سال نیشنل ٹی20 کپ کا آغاز ہی کافی دھماکے دار تھا۔ پہلے ہی میچ میں ناردرن کی ٹیم نے ایک بڑا اسکور بنا ڈالا اور خیبر پختونخوا کے باؤلرز کی جم کر دھلائی کی۔ اس میچ میں جہاں حیدر علی نے 90 رن بنائے وہیں ذیشان ملک نے بھی 77 رنز کی ایک بہترین اننگ کھیلی۔

ذیشان ملک چند سال پہلے لسٹ اے کے میچوں میں عمدہ کارکردگی کے ساتھ منظرِ عام پر آئے تھے اور ان کو پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں بھی منتخب کیا گیا تھا لیکن زیادہ مواقع نہ مل سکے۔ نیشنل ٹی20 کپ سے قبل ذیشان کا ٹی20 میں ریکارڈ بہت اچھا نہیں تھا لیکن اس ٹورنامنٹ نے کافی کچھ بدل دیا۔

ذیشان نے پہلے ہی میچ میں شاہین آفریدی، وہاب ریاض اور جنید خان جیسے سینئر باؤلرز کا بہت عمدگی سے مقابلہ کیا۔ ذیشان ملک تسلسل سے تو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے لیکن ٹورنامنٹ کے دوران انہوں نے 2 سے 3 ایسی بہترین اننگز ضرور کھیلیں جس سے ان کے روشن مستقبل کا اندازہ بخوبی ہوتا ہے۔

ذیشان ملک لسٹ اے کرکٹ میں پہلے ہی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں اور 50 سے زائد کی اوسط سے اسکور بنانے والے ذیشان 4 سنچریاں بھی بنا چکے ہیں۔ لیکن اب جب انہوں نے نیشنل ٹی20 کپ میں بھی عمدہ کارکردگی دکھا دی ہے تو امید یہی ہے کہ ان کی اچھی کارکردگی کا یہ سلسلہ آگے بھی چلتا رہے گا۔ ناردرن میں ان کے ساتھی حیدر علی پہلے ہی پاکستان کی طرف سے کھیل چکے ہیں اور شاید کرکٹ شائقین مستقبل میں ان دونوں کو قومی ٹیم میں بھی ساتھ کھیلتا ہوئے دیکھ سکیں۔

عبداللہ شفیق

عبداللہ شفیق نے نیشنل ٹی20 کپ 2020 سے قبل لسٹ اے یا ٹی20 میچ نہیں کھیلے تھے۔ پچھلے سال عبداللہ سینٹرل پنجاب کی سیکنڈ الیون کا حصہ تھے اور وہاں انہوں نے کافی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

ویسے تو عبداللہ کو صرف ایک ہی فرسٹ کلاس میچ میں کھیلنے کا موقع ملا اور انہوں نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے سنچری بنا ڈالی کیونکہ بعد میں سینئر کھلاڑیوں کی واپسی کی وجہ سے مزید مواقع نہ مل سکے۔

اس سال عمر اکمل پر پابندی اور احمد شہزاد کے فٹنس مسائل کی وجہ سے عبداللہ شفیق کو نیشنل ٹی20 کپ میں فرسٹ الیون میں شامل کرلیا گیا اور پھر بابر اعظم کے آرام کے فیصلے نے عبداللہ کو پہلے ہی میچ میں کھیلنے کا موقع بھی دلوا دیا۔

ویسے تو عبداللہ شفیق بطور اوپنر کھیلتے رہے ہیں مگر یہاں انہیں نمبر 4 پر موقع ملا۔ لیکن عابد علی اور رضوان حسین کے جلد آؤٹ ہوجانے کے باعث عبداللہ کو پہلے ہی اوور میں آنے کا موقع مل گیا۔

سینٹرل پنجاب کو ایک بڑے ہدف کا تعاقب کرنا تھا اور 2 وکٹیں پہلے ہی اوور میں گرچکی تھیں۔ عبداللہ شفیق کی خوش قسمتی یہ تھی کہ دوسرے اینڈ پر موجود تجربے کار کامران اکمل بہترین فارم میں تھے اور اچھی بیٹنگ کررہے تھے۔ بس پھر کامران اکمل کو دیکھ کر عبداللہ شفیق کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا اور ایک اچھی پارٹنرشپ قائم ہوگئی۔ اگرچہ 14ویں اوور میں کامران اکمل 75 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے مگر عبداللہ نے یہ سوچ لیا تھا کہ اس موقع کو ضائع نہیں کرنا اور یوں انہوں نے اپنی پہلی ہی اننگ میں عمدہ سنچری بناکر اپنی ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔

نیشنل ٹی20 میں عبداللہ شفیق نے دکھا دیا ہے کہ وہ مشکل حالات یا اچھے باؤلرز کا سامنا کرتے ہوئے گھبراتے نہیں ہیں بلکہ مخالف باؤلرز کو گھبرانے پر مجبور کردیتے ہیں۔ اگرچہ عبداللہ شفیق نے زیادہ ڈومیسٹک کرکٹ نہیں کھیلی لیکن نیشنل ٹی20 کپ میں انہوں نے دکھا دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ کے لیے بالکل تیار ہیں اور بس صرف ایک موقعے کے منتظر ہیں۔

دانش عزیز

نیشنل ٹی20 کپ میں سندھ کی ٹیم ابتدائی میچوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی تو کچھ سینئرز کو ڈراپ کرکے نئے لڑکوں کو موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ دانش عزیز بھی ان میں سے ایک تھے، جنہوں نے بعد میں زبردست کارکردگی دکھاکر سب کو حیران کردیا۔

نیشنل ٹی20 سے پہلے دانش عزیز کا ریکارڈ اتنا متاثر کن نہیں تھا اور اب بھی نہیں ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی اوسط 20 سے بھی کم ہے لیکن دانش لسٹ اے اور ٹی20 میں عمدہ کارکردگی کے حامل رہے ہیں۔ خاص طور پر لسٹ اے کرکٹ میں دانش عزیز کی 24 میچوں میں 17 وکٹیں انہیں ایک عمدہ بیٹسمین ہونے کے ساتھ ساتھ اچھا باؤلر بھی ثابت کرتی ہیں۔

دانش عزیز نے نیشنل ٹی20 کپ میں سندھ کی طرف سے ملتان میں 3 میچ کھیلے لیکن بیٹنگ کے مناسب مواقع نہ مل سکے۔ لیکن سینٹرل پنجاب کے خلاف 171 رنز کے تعاقب میں جب سندھ کی ٹیم 53 رنز پر 4 وکٹیں گنوا بیٹھی تھی تب دانش عزیز بیٹنگ کے لیے آئے۔ اس وقت سندھ کو 10 کا رن ریٹ درکار تھا، لیکن دانش عزیز نے پہلے اعظم خان اور پھر حسان خان کے ساتھ مل کر سندھ کو 5 گیندیں پہلے ہی زبردست فتح دلوا دی۔ دانش نے 32 گیندوں پر 59 رنز بنائے جس میں 5 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے۔

خیبر پختونخوا کے خلاف میچ میں حالات اور بھی زیادہ خراب تھے۔ صرف 139 کا ہدف سندھ کے لیے پہاڑ بن چکا تھا۔ 6 وکٹیں جلدی گر جانے کے باوجود دانش عزیز نے اس میچ میں ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ وہ محدود اوورز کی کرکٹ میں قومی ٹیم کو مڈل آرڈر میں درپیش مشکلات سے نجات دلا سکتے ہیں۔

سدرن پنجاب کے خلاف آخری لیگ میچ میں دانش نے باؤلنگ کا آغاز بھی کیا اور 3 وکٹیں حاصل کیں اور پھر سیمی فائنل میں بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کارکردگی کے بعد یہ بات تو طے ہے کہ دانش عزیز نے سلیکٹرز کو ایک بار اپنی طرف متوجہ ضرور کرلیا ہوگا۔

حسان خان

حسان خان پاکستان انڈر 19 کے کپتان رہ چکے ہیں۔ اس دور میں ان کی باؤلنگ کے ساتھ ساتھ ان کی بیٹنگ کے بھی چرچے تھے لیکن بعد میں مناسب مواقع کی کمی اور کچھ حسان کی کمزور کارکردگی نے انہیں سامنے آنے سے روکے رکھا۔

نیشنل ٹی20 کپ میں بھی حسان نے کوئی دھماکے دار کارکردگی نہیں دکھائی لیکن کچھ میچوں میں ایسی کارکردگی ضرور دکھائی جس کی بنیاد پر حسان کے مستقبل کے بارے میں اچھا ضرور سوچا جاسکتا ہے۔ سینٹرل پنجاب کے خلاف حسان کو صرف 2 اوورز کروانے کا موقع ملا جس میں انہوں نے 17 رنز دیے اور یہ ممکن تھا کہ شاید حسان کو اگلا میچ نہ مل پاتا۔ لیکن اعظم خان کی وکٹ گرنے پر جس وقت حسان خان نے میدان میں قدم رکھا تو سندھ کی فتح کی امید کم ہی رہ گئی تھی۔ لیکن حسان نے دانش عزیز کے ساتھ بہترین شراکت داری قائم کرتے ہوئے میچ کو سندھ کی طرف پلٹ دیا۔ حسان نے مختصر سی اننگ میں 4 چھکے لگائے اور اپنی بیٹنگ قابلیت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔

پھر بلوچستان کے خلاف اگلے ہی دن ہونے والے میچ میں حسان نے ایک بار پھر بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ اس بار حسان نے کپتان سرفراز احمد کے ساتھ ایک شاندار شراکت قائم کی اور سندھ کو مشکلات سے نکال کر فتح دلوا دی۔ اس شراکت کے دوران حسان نے سرفراز احمد سے تیز بیٹنگ کی اور مشکل مطلوبہ رن ریٹ حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

حسان خان نے نیشنل ٹی20 کپ میں 2 عمدہ اننگز کھیلیں اور کچھ میچوں میں عمدہ باؤلنگ کا بھی مظاہرہ کیا، لیکن آگے آنے کے لیے حسان خان کو بہت زیادہ محنت کرنا ہوگی، کیونکہ ان کے لیے آگے مشکلات زیادہ ہیں۔ بات یہ ہے کہ حسان لیفٹ آرم اسپنر ہیں اور پاکستان کے پاس پہلے ہی عماد وسیم اور محمد نواز موجود ہیں جبکہ عمر خان اور محمد اصغر بھی ایسے ہی باؤلرز ہیں جبکہ دانش عزیز اور خوشدل شاہ بھی مڈل اور لیٹ مڈل آرڈر کے ایسے بیٹسمین ہیں جو ایسی ہی باؤلنگ کر لیتے ہیں۔

قاسم اکرم

نیشنل ٹی20 کپ میں انڈر 19 ورلڈکپ کھیلنے والی پاکستانی ٹیم کے کئی کھلاڑی بھی مختلف ٹیموں کا حصہ تھے۔ کپتان روحیل نذیر اور حیدر علی تو پہلے ہی کافی شہرت حاصل کرچکے ہیں لیکن قاسم اکرم اور محمد حارث 2 ایسے نوجوان ہیں جو ابھی تک قومی سطح پر اپنا نام بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

محمد حارث مڈل آرڈر بیٹسمین، وکٹ کیپر اور آف بریک باؤلر ہیں جبکہ قاسم اکرم آف بریک باؤلر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عمدہ بیٹسمین بھی ہیں۔ یہ دونوں لڑکے انڈر 19 ورلڈکپ کے دوران اور اس سے قبل کئی بار عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔

نیشنل ٹی20 کپ میں قاسم اکرم سینٹرل پنجاب کا حصہ رہے اور کہنے کو اچھی بات یہ رہی کہ انہیں تمام میچوں میں موقع بھی ملا۔ لیکن کوچ کی ہر میچ میں مختلف حکمت عملی اور 2 کپتانوں کی موجودگی میں قاسم کو کارکردگی دکھانے کا زیادہ موقع نہ مل سکا۔ 4 میچوں میں تو قاسم کو باؤلنگ ہی نہ مل سکی اور بیٹنگ میں بھی کم ہی مواقع مل سکے۔ قاسم نے ٹورنامنٹ کے دوران صرف 3 ہی وکٹیں حاصل کیں لیکن پاور پلے میں عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے رہے۔

محمد حارث

خیبر پختونخوا کی ٹیم سے کھیلنے والے محمد حارث کو صرف 3 ہی میچوں میں موقع مل سکا، وہ بھی اس وقت جب کپتان محمد رضوان نے خود فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور وکٹ کیپنگ حارث کے حوالے کردی۔ ناردرن پنجاب کے خلاف میچ میں جب پے درپے وکٹیں گرنے لگیں تو حارث نے اپنی کوشش جاری رکھی اور اس میچ میں 79 رنز بنائے، لیکن دیگر تمام بیٹسمینوں کی ناکامی کے باعث خیبر پختونخوا کی ٹیم 145 رنز کے ہدف کا تعاقب بھی نہ کرسکی۔ محمد حارث نے اس اننگ کے دوران سہیل تنویر، محمد عامر، محمد موسی، عماد وسیم اور حارث رؤف کا جس طرح سامنا کیا وہ قابلِ دید تھا۔

نئے کھلاڑیوں کو اگر ہوم سیریز اور کمزور مخالف ٹیموں کے خلاف موقع مل جائے اور اس وقت کھلاڑی کی اچھی فارم بھی چل رہی ہو تو سونے پر سہاگہ ہوجاتا ہے۔ نیشنل ٹی20 کپ میں پیش کی جانے والی کارکردگی کی بنیاد پر قومی ٹیم کا حصہ بننے والے نوجوانوں کے پاس یہ نادر موقع آچکا ہے کیونکہ اب ہوم سیریز بھی ہے اور زمبابوے کی صورت میں کمزور حریف بھی دستیاب ہے۔ اس لیے ہماری دعا اور امید یہی ہے کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیم میں مستقل جگہ حاصل کرلیں۔

تبصرے (0) بند ہیں