دفاتر میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو خود تو کچھ نہیں کرتے اور اگر کسی کا کام بننے لگے تو اس میں روڑے، بجری، سیمنٹ اور سریا سب کچھ اڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔
علی اسٹور کے دروازے پر ہی رک گیا، ‘آپ کا مطلب اس فلیٹ پر سایہ وغیرہ ہے کیا؟' اشرف اپنی گھبراہٹ چھپاتے ہوئے بولا، ‘ارے بس سنی سنائی باتیں ہیں وہ فلیٹ ذرا بھاری ہے’۔
پیسہ جہاں بہت سے پردے ڈالتا ہے وہاں بہت سے پردوں کے چیتھڑے بھی اڑا دیتا ہے اور یہ سب ہم اپنی روزمرہ زندگی میں سڑک پر چلتے کسی ہوٹل میں کھانا کھاتے، کسی سگنل پر رکتے دیکھتے رہتے ہیں۔
اسکردو کی حدود میں داخل ہوتے ہی ذرا ذرا سی دیر میں بادلوں کی وجہ سے جہاز کو چھینک آتی (جھٹکا لگتا) اور میرا دل ایسے ڈوبتا جیسے اسٹاک ایکسچینج میں غلط شیئر پر لگایا گیا پیسہ۔
نماز کے بعد اپنے اور ابو کے جوتے اٹھائے آہستہ آہستہ مسجد سے پارکنگ کی طرف چلتے اور جو کوئی عزیز یا رشتہ دار راستے میں مل جاتا اس سے عید مل کر وہیں 'نپٹا' دیتے۔
زیادہ تر بیرونِ ملک روانگی کے لیے پروازوں کا وقت غیر انسانی ہونے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ منزل مقصود کے ہوائی اڈے پر ایئر لائن کے جہاز کو پارک کرنے کی جگہ کا کیا وقت دیا گیا ہے۔
ہمارے ہاں لوگوں کو سفر کرنا نہیں آتا۔ ٹرین اور بسوں میں تو چھوڑیں، جہاز میں بھی ایسے مسافر ملتے ہیں کہ بندہ سوچتا رہ جاتا ہے کہ اس طرح سفر کرنے کی کیا سائنس ہے۔
جہاز میں اکیلے بیٹھا ہوا میں یہ سوچ رہا تھا کہ بے چارہ سُپرمین بھی اسی حالت سے دو چار ہوتا ہوگا۔ اس کے ساتھ بھی دورانِ پرواز کوئی باتیں کرنے والا نہیں ہوتا۔