ٹی ٹی پی جن علاقوں میں دہشتگردانہ حملے کررہی ہے وہ پاکستان کے اتحادی حقانی نیٹ ورک کے گڑھ ہیں، تو کیا وہ پاکستان کے ساتھ دوہرا کھیل کھیل رہا ہے؟
شائع20 اکتوبر 202504:58pm
اسرائیل اور اس کے حامی جب اس نئی دنیا کو دیکھتے ہیں تو وہ اپنے خلاف غصے کی وجہ اپنے اعمال کو نہیں بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے الگورتھمز کو سمجھتے ہیں۔
طالبان اتنے ناشکرے اور اس قدر پاکستان دشمنی پر کیوں اتر آئے ہیں؟ گمان ہوتا ہے کہ جیسے وہ افغان معاشرے سے حمایت کے حصول کے لیے قوم پرست بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹرمپ غزہ امن بورڈ کے لیے پُرجوش ہیں جس کی سربراہی وہ کرنے والے ہیں لیکن یہ ابھی معلوم ہونا باقی ہے کہ جب وہ قیام امن سے بیزار ہوجائیں گے تو اس کے بعد کیا ہوگا؟
جو بات ریاست قبول کرنے کو تیار نہیں وہ یہ ہے کہ عسکریت پسندی میں اضافے کا براہ راست سیاسی عدم استحکام سے تعلق ہے جبکہ تمام الزامات بیرونی قوتوں پر ڈال دینا بھی کافی نہیں ہے۔
وفاقی حکومت نے صوبوں میں موسمیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کی صلاحیت پیدا کرنے میں تعاون کرنے کے بجائے انہیں آفات کے بعد ہنگامی رقم دینے پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق، امریکی سرمایہ کاروں کو پسنی میں بندرگاہ تیار کرنے اور اس کا انتظام دینے کا تصور پاکستان نے پیش کیا ہے تاکہ پاکستان کی معدنیات تک امریکی رسائی کو آسان بنایا جا سکے۔
1981ء میں سعودی ولی عہد فہد کی قضیہ فلسطین پر پیش کردہ فہد منصوبہ محض ایک مفروضہ تھا یا یہ ایک خیالی یا حقیقی موقع تھا جسے عرب دنیا نے ہاتھوں سے جانے دیا؟
مسلم ممالک میں ہم میں سے بہت سے لوگ اپنے حکومتوں کی طرح ہیں، خاموش رہتے ہیں جبکہ مغرب میں بہت سے لوگ سڑکوں پر نکل کر اپنی حکومتوں کے خلاف کھڑے ہورہے ہیں۔
ہمیں اپنے حقوق کا مطالبہ کرتی تحریکوں سے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے نمٹنا اور پھر جب حالات دوبارہ پُرسکون ہونے لگیں تو ان کے مطالبات کو نظر انداز کرنا بند کرنا ہوگا۔
گریٹا اور ملالہ میں ہمیں دو طرح کے ماڈل ملتے ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ کس طرح طاقت کا استعمال چھوٹے پیمانے پر اثر انداز ہونے یا بین الاقوامی مشہور شخصیت کے طور پر کیا جاسکتا ہے۔
اتحادیوں کے لیے حکومت چھوڑنا کوئی آپشن نہیں ہے البتہ نہ اقتدار میں بیٹھی حکومت اور نہ اپوزیشن کو اندازہ ہے کہ کیا کرنا ہے کیونکہ ان کا واحد مقصد صرف اپنی بقا ہے۔
دستاویز میں استعمال ہونے والی زبان جیسے بورڈ، چیئرمین اور سی ای او سے گمان ہوتا ہے جیسے کسی ملک یا علاقے کی نہیں بلکہ کسی کاروباری ڈھانچے کے متعلق بات کی جارہی ہے۔
قیاس ہے کہ ٹرمپ، شہباز شریف ملاقات کا مقصد غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے بعد پاکستان سمیت مسلم ممالک کے ایک گروپ کا غزہ کی سیکیورٹی کی نگرانی کرنا ہوسکتا ہے۔
زراعت میں پاکستان میں کیڑے اور دیگر حشرات کی قومی اہمیت بہت زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود انہیں نظر انداز کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید خطرہ لاحق ہیں۔
مغربی ممالک کا منطق پر مبنی جواب یہ ہونا چاہیے کہ اسرائیل کو فوری طور پر ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے لیکن جہاں منافقت معمول ہوتی ہے وہاں عقل کا عمل دخل نہیں ہوتا۔
بہ ظاہر طالبان کے دو ٹوک مؤقف نے ٹرمپ کی انا کو ٹھیس پہنچائی ہے، چنانچہ بگرام ایئر بیس واپسی پر کسی بھی معاہدے کے امکان کو ٹھکرائے جانے کے بعد امریکا کیا انتخاب کرے گا؟
جب دنیا کی بہترین ٹیمیں مخالف کے خلاف پوری اننگز میں جارحانہ بلے بازی کررہی ہیں تو ایسے میں یہ سمجھنا مشکل ہے کہ کیوں پاکستان اب تک پرانی طرز کی کرکٹ کھیل رہا ہے۔
یمن جنگ میں شمولیت سے انکار نے پاکستان اور سعودی عرب کو دور جبکہ اسے بھارت سے قریب کردیا تھا لیکن اب دفاعی معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان دوریاں ختم ہوسکتی ہیں۔
پاکستان کے پاس وسائل ہوں تو وہ جلد ہی ایک بڑی زمینی فوج کھڑی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن وہ پورے مشرقِ وسطیٰ کو تحفظ کی چھتری فراہم نہیں کرسکتا اور ایسی کوشش بھی حماقت ہوگی۔
ہر مون سون میں سیلاب زندگیوں کو تباہ کر دیتے ہیں، ہر خشک موسم میں ملک پیاسا رہتا ہے لیکن ملک میں بہتری لانے کی ذمہ دار یونیورسٹیز و متعلقہ ادارے پالیسیز بنانے میں مکمل ناکام ہیں۔
بعض عرب ممالک اقتصادی یا سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر اسرائیل سے سفارتی تعلقات توڑنے کو بھی تیار نہیں ہیں، یکجہتی کے بیانات اکثر محض دکھاوے کے لیے ہوتے ہیں۔
امریکا کے لیے کچھ اتحادی دیگر سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں، لہٰذا سوال اٹھتا ہے کہ کیا خلیجی ممالک ٹوٹ پھوٹ کا شکار خطے میں امریکی دفاعی صلاحیتوں پر بھروسہ کرسکتے ہیں؟
پاکستان کی جانب سے کابل کو سخت انتباہات کے باوجود طالبان نے کوئی معنی خیز کارروائی نہیں کی تو ایسے میں پاکستان کے پاس افغان سرزمین سے ہونے والی جارحیت کو روکنے کا کیا راستہ بچا ہے؟
قطر نے امریکا کو اسی لیے فوجی اڈہ دیا کیونکہ اسے گمان تھا کہ یہ اس کے لیے سلامتی کی ضمانت ہوگا لیکن یہ صرف ایران کے میزائل سے انہیں بچائے گا اسرائیل سے نہیں۔