اصل بات یہ ہے کہ فوجی آمروں نے بھی آئین کو اس طرح نہیں توڑا جس طرح اب ایک ایسی پارلیمنٹ نے نقصان پہنچایا ہے جس کے مینڈیٹ پر پہلے ہی عوامی اعتراضات ہیں۔
چارلی کرک سانحے کی اہمیت دنیا ٹھیک سے نہیں سمجھ پائی ہے جس نے امریکی دائیں بازو میں شدید ہلچل مچا دی اور صہیونیت و امریکا کے تعلقات کو بھی بری طرح متاثر کیا۔
جمہوری قوتیں اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھنے والے مایوس ہوں گے لیکن یہ صورتحال ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ اقتدار بلآخر فوجی قوت سے آتا ہے۔
مستقبل میں دنیا میں مزید 40 ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک سامنے آسکتے ہیں جس سے ایٹمی ہتھیاروں کے دانستہ یا حادثاتی استعمال کے خطرات میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوگا۔
اکستان کی کاروباری برادری اس سوچ کے ساتھ بڑی ہوئی ہے کہ منافع کمانے میں ان کی مدد کرنا حکومت کا کام ہے۔ وہ اس سوچ کو کبھی نرمی سے اور کبھی دھمکی کے انداز میں منوانے کی کوشش کرتے ہیں۔
افغانستان کو 'سلطنتوں کا جنگی میدان' کہنا زیادہ درست رہے گا کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں بڑی طاقتیں خطے یا دنیا پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش میں آپس میں ٹکرائی ہیں۔
فضائی آلودگی سے نمٹنے میں پنجاب حکومت کی کوششیں حوصلہ افزا ہیں لیکن ماحولیاتی پالیسی سائنسی شواہد پر مبنی ہونی چاہئیں، نہ کہ وہ ہوں جو صرف میڈیا میں اچھی لگتی ہیں۔
گزشتہ افغان حکومتوں نے بھی ڈیورنڈ لائن کو باقاعدہ سرحد تسلیم نہیں کیا لیکن طالبان حکومت نے سرحد کے حوالے سے زیادہ اشتعال انگیز مؤقف اختیار کیا ہے جو کہ باعثِ تشویش ہے۔
جب اسرائیلی افواج غزہ پر بمباری کر رہی تھیں تو اس دوران ٹی ایل پی تقریباً خاموش رہی تو امن معاہدے کے بعد ان کے سڑکوں پر نکلنے پر حکومت کا سوال اٹھانا بجا تھا۔
اسرائیل اور اس کے حامی جب اس نئی دنیا کو دیکھتے ہیں تو وہ اپنے خلاف غصے کی وجہ اپنے اعمال کو نہیں بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے الگورتھمز کو سمجھتے ہیں۔
طالبان اتنے ناشکرے اور اس قدر پاکستان دشمنی پر کیوں اتر آئے ہیں؟ گمان ہوتا ہے کہ جیسے وہ افغان معاشرے سے حمایت کے حصول کے لیے قوم پرست بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹرمپ غزہ امن بورڈ کے لیے پُرجوش ہیں جس کی سربراہی وہ کرنے والے ہیں لیکن یہ ابھی معلوم ہونا باقی ہے کہ جب وہ قیام امن سے بیزار ہوجائیں گے تو اس کے بعد کیا ہوگا؟
جو بات ریاست قبول کرنے کو تیار نہیں وہ یہ ہے کہ عسکریت پسندی میں اضافے کا براہ راست سیاسی عدم استحکام سے تعلق ہے جبکہ تمام الزامات بیرونی قوتوں پر ڈال دینا بھی کافی نہیں ہے۔
وفاقی حکومت نے صوبوں میں موسمیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کی صلاحیت پیدا کرنے میں تعاون کرنے کے بجائے انہیں آفات کے بعد ہنگامی رقم دینے پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق، امریکی سرمایہ کاروں کو پسنی میں بندرگاہ تیار کرنے اور اس کا انتظام دینے کا تصور پاکستان نے پیش کیا ہے تاکہ پاکستان کی معدنیات تک امریکی رسائی کو آسان بنایا جا سکے۔
1981ء میں سعودی ولی عہد فہد کی قضیہ فلسطین پر پیش کردہ فہد منصوبہ محض ایک مفروضہ تھا یا یہ ایک خیالی یا حقیقی موقع تھا جسے عرب دنیا نے ہاتھوں سے جانے دیا؟