معاشی سلامتی سیالکوٹ کا ایک مثبت پہلو ہے لیکن بُک اسٹورز کا نہ ہونا لمحہِ فکریہ ہے کہ علامہ اقبال، فیض احمد فیض جیسے بڑے ادبی ناموں کی جائے پیدائش میں کتب خانے موجود نہیں۔
آج کے سفر میں سکندراعظم کے ان حملوں پر بات کریں گے جو اس نے دریائے سندھ کے قرب و جوار بالخصوص مغرب کی طرف بسنے والی مقامی حکومتوں پر کیا تاکہ سکندراعظم کے کراچی تک پہنچنے کو سمجھا جاسکے۔
اس سے عجیب و غریب صورتحال اور کیا ہوگی کہ خارجہ پالیسی کے امور کا ذمہ دار ایک ایسے شخص کو بنا دیا گیا ہے جو اکاؤنٹینسی کے پس منظر (جو بطور وزیرخزانہ ناکام بھی ہوچکے ہیں) سے تعلق رکھتا ہے۔
یہ بات ہمیشہ سے کی جارہی ہے پاکستان کے سینما میں دیگر ممالک کی فلموں کو موقع دینا چاہیے تاکہ ہماری انڈسٹری ترقی پائے، سجن فلم کا پاکستان میں کامیاب بزنس اسی سلسلے کی پہلی کامیابی ہے۔
عدلیہ کا فرض ہے کہ وہ عوام کے مینڈیٹ کی حفاظت کرے اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف کھڑے ہوں، بصورت دیگر ہم خود کو بحیثیت ملک اپنے اداروں کو مکمل ناکامی کے دہانے پر پائیں گے۔
شہر میں شہری ٹرانسپورٹ کے وسیع نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے خواتین مزدوروں کو علی الصبح اپنے گھروں سے نکلنا پڑتا ہے جبکہ لمبی مسافت کی وجہ سے وہ اپنے گھر بھی دیر سے واپس آتی ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ٹیلی ویژن نے 1960ء کی دہائی میں اپنے قیام کے بعد پاکستانیوں کی زندگی میں بے شمار تفریحی اور تہذیبی رنگ بھر دیےجو آج بھی دل و دماغ پر نقش ہیں۔
بزنس ٹائیکون کو وزیراعظم منتخب کرنے سے سیاستدانوں کو فنڈنگ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ 'کس کی ہمت ہوگی کہ مکیش امبانی کے پاس کرنسی نوٹوں سے بھرے سوٹ کیس لے جائے؟'
امریکی ایئرمین ایرون بشنیل کی 'جُھلسی ہوئی نئی جلد' نے اسے فلسطینی جیسا بنادیا جہاں اسرائیلی بربریت سے بچ جانے والے نومولود بچے اب بھوک کی شدت سے دم توڑ رہے ہیں۔
فلسطین میں ریپ اور منظم جنسی استحصال کے ثبوت سامنے آرہے ہیں لیکن مغربی میڈیا میں ان ثبوتوں پر کوئی بات نہیں ہوگی کیونکہ اس بار مرتکب اسرائیل جبکہ متاثرین فلسطینی ہیں۔
روانگی کے وقت دل اداس ہورہا تھا لیکن اس بات کی خوشی تھی کہ ہم نے اندلس بھی دیکھا اور جدید دور کے اسپین کے بھی مزے لوٹے، یعنی ان سات دنوں کے ہر لمحے سے ہم نے لطف اٹھایا۔
یہ بات ہمیشہ سے کی جارہی ہے پاکستان کے سینما میں دیگر ممالک کی فلموں کو موقع دینا چاہیے تاکہ ہماری انڈسٹری ترقی پائے، سجن فلم کا پاکستان میں کامیاب بزنس اسی سلسلے کی پہلی کامیابی ہے۔
ڈاکٹر امجد پرویز محبت کے آدمی تھے جنہوں نے زندگی کو ہمہ جہت شخصیت کے طور پر بسر کیا، ایک منظم انداز میں اپنا وقت خرچ کیا اور بدلے میں شہرت، محبت پائی اور اپنے ملک کا نام پوری دنیا میں روشن کیا۔
پاکستان میں کم و بیش 24 لاکھ لوگوں کو مرگی کا مرض لاحق ہے، اس مرض کی بدقسمتی سمجھیں یا ہمارے معاشرے کی کم علمی کہ تاحال اس دماغی عارضے کو صرف بیماری کے علاوہ بہت کچھ سمجھا جاتا ہے۔
اگر حاملہ عورت کو اچانک چکر آنے لگیں، سر میں درد رہنے لگے، جی متلا نے لگے، پاؤں سوج جائیں تب بھی فوراً بلڈ پریشر چیک کروانا چاہیے۔ یقین کیجیے جسم ہمیشہ خطرے کی گھنٹی بجاتا ہے تاکہ بروقت سد باب کیا جا سکے۔
پاکستان میں ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق اکلیمپسیا کی شکار جو عورتیں بڑے شہروں کے ٹیچنگ اسپتالوں تک پہنچتی ہیں، ان میں سے 34 فیصد موت کا شکار ہوجاتی ہیں۔
معاشی سلامتی سیالکوٹ کا ایک مثبت پہلو ہے لیکن بُک اسٹورز کا نہ ہونا لمحہِ فکریہ ہے کہ علامہ اقبال، فیض احمد فیض جیسے بڑے ادبی ناموں کی جائے پیدائش میں کتب خانے موجود نہیں۔
شہر میں شہری ٹرانسپورٹ کے وسیع نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے خواتین مزدوروں کو علی الصبح اپنے گھروں سے نکلنا پڑتا ہے جبکہ لمبی مسافت کی وجہ سے وہ اپنے گھر بھی دیر سے واپس آتی ہیں۔
سویرا پراکاش اقلیتی برادریوں کی نمائندہ بننا چاہتی ہیں، کہتی ہیں 'میں بین الاقوامی فورمز پر ان کی آواز بننا چاہتی ہوں اور پی پی پی کے منشور کے تحت ان کی مساوی نمائندگی چاہتی ہوں'۔