یہ تشویشناک ہے کہ اتنی اہمیت کی حامل، مفاد عامہ سے متعلق آئینی ترمیم کو اتنے خفیہ طریقے سے اور 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں منظور کیا گیا، سیکریٹری جنرل انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹ
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے الیکشن کمیشن کو ایک اور خط لکھ دیا ہے جس میں منحرف رکن اسمبلی عادل بازئی کو نااہل قرار دے کر نشست خالی قرار دینے کا کہا گیا ہے۔
وفاق نے رات کو ڈکیتی کرکے ترمیم منظور کی، 26ویں ترمیم منظور کرکے عدلیہ کو محکوم بنا دیا گیا، جب بھی حکومت ملے گی، اس ترمیم کو ختم کریں گے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
دونوں افسران نے ایک دوسرے پر جرائم پیشہ افراد سے تعلقات کے الزامات عائد کیے تھے، تحقیقات کے لیے ایڈیشنل آئی سی ٹی ڈی سندھ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل، 7 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔
پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی پارٹیوں کو خطوط ارسال کر دیے، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف)، پی ٹی آئی نے پارلیمانی کمیٹی میں شمولیت کے لیے نام ارسال کردیے۔
ذاتی معالج کو 15 اکتوبر کو جیل میں رسائی نہیں دی گئی، ڈاکٹر عاصم یوسف، ڈاکٹر ثمینہ نیازی اور ای این ٹی ڈاکٹر کو 23 اکتوبر کو معائنے کی اجازت دی جائے، بانی پی ٹی آئی
ایک ماہ سے آئینی ترمیم کے لیے کوشاں حکمران اتحاد کو گزشتہ رات بالآخر کامیابی مل گئی اور ترامیم کو سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں مبینہ طور پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اراکین عثمان علی، مبارک زیب خان، ظہورقریشی، اورنگزیب کھچی نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا۔