بھارتی رہنماؤں نے اپنے ہی پروپیگنڈے پر یقین کیا، یوں انہوں نے منشیات فروشوں کے اہم اصول کی پامالی کی کہ، 'کبھی بھی اپنی بنائی ہوئی منشیات کا نشہ نہ کریں'۔
شائع20 مئ 202504:01pm
تنازعے کے دوران قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ 'پاکستان حملے کی زد میں ہے، عمران خان کو رہا کیا جائے!' کیا کرنے کے لیے رہا کیا جاتا؟ ریلی نکالنے کے لیے؟ دھرنا دینے کے لیے؟
اس وقت کشمیر کا محاذ اتنا گرم ہے کہ اس کی مثال کم از کم 72 برس میں نہیں ملتی۔ ممبئی، پلواما اور پہلگام کے بعد مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر اجاگر ہوا ہے، ٹرمپ نے سفارت کاری کے محاذ پر اس کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔
پاکستانیوں کو میمز ریلز پر مذاق کرتے دیکھ کر بھارتی یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ ایک ملک اتنے سنگین وقت سے ڈیل کرنے کے لیے طنز و مزاح کا سہارا کیسے لے سکتا ہے؟
پہلے کراچی کے قریب سمندر میں بحری قزاقوں واگھروں نے اُدھم مچایا ہوا تھا جن کی وجہ سے بیوپاری جہازوں پر توپیں نصب تھیں اور بارود وغیرہ رکھا گیا کہ لوٹ کھسوٹ سے بچ سکیں۔
حکومت جو رواں سال گزشتہ سال کی نسبت زیادہ مالی گنجائش کی توقع کررہی تھی، اسے عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنانے کے لیے اپنے چند منصوبوں کو ملتوی کرنا ہوگا۔
بیرونی قوتوں کو موردِ الزام ٹھہرانے کے بجائے اپنا محاسبہ کرنا پہلا قدم ہونا چاہیے، اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارت میں کوئی بھی ادارہ اتنا دلیر ہے کہ وہ حکومت سے ایسا کوئی مطالبہ کرسکے؟
اس تنازع نے ہماری کمزوریوں کو آشکار کیا ہے کیونکہ کشیدگی کے دوران ہماری سب سے بڑی پریشانی یہ تھی کہ آیا آئی ایم ایف قرض کی اگلی قسط منظور کرے گا یا نہیں۔
سرحد پار مزاج انتہائی گرم ہے اور حالیہ تنازع نے واضح کیا ہے کہ مستقبل میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی صرف لائن آف کنٹرول پر ہونے والی جھڑپوں تک محدود نہیں رہے گی۔
خوش آئند طور پر جنوبی ایشیا میں جلتی آگ بجھ چکی ہے اور وہ ایسے ملک نے بجھائی ہے جو دنیا میں ممالک کے درمیان سب سے زیادہ آگ لگانے کے لیے ہی جانا جاتا ہے۔
جوہری طاقت بننے کی کہانی یاد کرنی چاہیے کیونکہ پاکستان نے متعدد چیلنجز کا سامنا کیا اور ان پر قابو پایا تاکہ وہ مستقبل میں بھارت کے خلاف اپنی سلامتی کا تحفظ کرسکے۔
اگرچہ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے اپنی شرائط پر بات چیت آگے بڑھائے گا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر پر کی گئی پیش کش کو مسترد کرنا بھارت کے لیے کتنا آسان ہوگا؟
پارلیمانی کمیونسٹ جماعتیں جن کی ریاستی قوم پرستی کو چیلنج کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے اور جو جنگ کی مخالفت کرتی ہیں، وہ بھی اب مودی حکومت کی ڈگر پر چل پڑی ہے۔
اگرچہ غیرملکی سفارتکار تحمل کا مظاہرہ کرنے کو کہہ رہے ہیں لیکن دونوں ممالک کے درمیان جتنی گہری بداعتمادی ہے، وہ فون کالز یا بیک چینلز پیغامات کے ذریعے ختم نہیں ہوسکتی۔
پاکستان نے 5 طیارے گرا کر اپنی خودمختاری پر حملے کا سخت جواب دیا، اب امید کرتے ہیں کہ نئی دہلی پیغام سمجھ گیا ہو اور ایسی مزید ہتک آمیز کوتاہیاں نہ دہرائے۔
چنئی سے کولمبو جانے والے طیارے میں پہلگام حملے میں ملوث مشتبہ ملزمان کو پکڑنے کے لیے سیکیورٹی تلاشی لی گئی جو ظاہر کرتا ہے کہ مجرمان چکما دے کر بھارت سے فرار ہوچکے ہیں۔
اے ڈی بی کی فوسل فیول توانائی پر توجہ اس کے پائیداری کے وعدوں کے منافی ہے جس سے ممکنہ طور پر پاکستان کے توانائی کی حفاظت اور ماحولیاتی اہداف کو نقصان پہنچتا ہے۔
500 طلبہ پر مشتمل ایم بی بی ایس کے ایک بیچ میں تقریباً 70 فیصد طالبات ہوتی ہیں جبکہ ان میں سے ایک تہائی خواتین میڈیکل کی پریکٹس ہی نہیں کرتیں جوکہ صحت کے بحران کا اہم محرک ہے۔
کمرتوڑ مہنگائی اور تنخواہوں میں کٹوتیوں کے درمیان لیبر یونینز، ذہنی اور جسمانی طور پر تھکے ہوئے ورکرز کی نمائندگی کرتی ہیں جنہیں فوری بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
سانحہ پہلگام انتہائی لرزہ خیز تھا لیکن اسے جواز بنا کر طبلِ جنگ نہیں بجایا جاسکتا اور نہ ہی پانی کی تقسیم کو ہتھیار بنا کر یا نفرت پھیلا کر مسائل سے نمٹا جاسکتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان محدود جنگ کا تصور کہ جس میں حالات جوہری جنگ کے نہج تک نہ پہنچیں، انتہائی خطرناک ہے جبکہ ایسی صورت حال سے ہر صورت بچنا ہوگا۔
یہ بھارت اور پاکستان کے درمیان واحد معاہدہ ہے جو تین بڑی جنگوں جموں و کشمیر اور دونوں ممالک کے مختلف حصوں میں ہونے والی بغاوتوں اور 2002 کے عسکری بحران کے باوجود قائم رہا ہے۔