ایک پاکستانی خیرخواہ کی جانب سے لکھا گیا خط بھارتی سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمدردی کا جذبہ کس طرح تلخیوں کو پُرسکون کر سکتا ہے۔
کبھی پانی سے چلنے والی کار، کبھی 10 ارب ڈالر تو کبھی تیل کے ذخائر، ہر کچھ عرصے بعد ایسی افواہیں اڑائی جاتی ہیں اور عوام کو یہ یقین دلایا جاتا ہے کہ تمام ملکی مسائل حل ہونے والے ہیں۔
لقاعدہ کو گمان ہوسکتا ہے کہ اگر وہ کسی ملک کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں تو وہ بین الاقوامی برادری سے بھی اسی طرح کی پہچان اور قبولیت حاصل کر سکتے ہیں جو شام کے صدر اور افغان طالبان کو ملی ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ فوجی آمروں نے بھی آئین کو اس طرح نہیں توڑا جس طرح اب ایک ایسی پارلیمنٹ نے نقصان پہنچایا ہے جس کے مینڈیٹ پر پہلے ہی عوامی اعتراضات ہیں۔
طویل عرصے سے پاکستان کے بڑے شہر بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملوں سے محفوظ رہے ہیں، لیکن اسلام آباد میں خودکش حملہ ایک بڑی سیکیورٹی کوتاہی کی نشاندہی کرتا ہے۔
چارلی کرک سانحے کی اہمیت دنیا ٹھیک سے نہیں سمجھ پائی ہے جس نے امریکی دائیں بازو میں شدید ہلچل مچا دی اور صہیونیت و امریکا کے تعلقات کو بھی بری طرح متاثر کیا۔
جمہوری قوتیں اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھنے والے مایوس ہوں گے لیکن یہ صورتحال ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ اقتدار بلآخر فوجی قوت سے آتا ہے۔
پاکستان میں ’غیرت‘ کے نام پر سیکڑوں خواتین اور مردوں کو قتل کیا جا رہا ہے لیکن یہ صرف قبائلی علاقوں تک محدود نہیں بلکہ یہ رجحان تیزی سے کراچی جیسے شہروں میں بھی پھیل رہا ہے۔
گزشتہ ماہ جیولرز کے دباؤ اور سرمایہ کاروں کی شدید طلب کے باعث حکومت نے ایک اہم فیصلہ کیا جس کی وجہ سے ملک میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
مستقبل میں دنیا میں مزید 40 ایٹمی ہتھیار رکھنے والے ممالک سامنے آسکتے ہیں جس سے ایٹمی ہتھیاروں کے دانستہ یا حادثاتی استعمال کے خطرات میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوگا۔
لیتھیم بیٹریز کے فضلے کی ری سائیکلنگ کے حوالے سے کسی پالیسی کے بغیر پاکستان گرین ٹیکنالوجی کے حصول کی کوشش میں اپنے ماحول کو آلودہ بنانے کا خطرہ مول رہا ہے۔
اکستان کی کاروباری برادری اس سوچ کے ساتھ بڑی ہوئی ہے کہ منافع کمانے میں ان کی مدد کرنا حکومت کا کام ہے۔ وہ اس سوچ کو کبھی نرمی سے اور کبھی دھمکی کے انداز میں منوانے کی کوشش کرتے ہیں۔
افغانستان کو 'سلطنتوں کا جنگی میدان' کہنا زیادہ درست رہے گا کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں بڑی طاقتیں خطے یا دنیا پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش میں آپس میں ٹکرائی ہیں۔
فضائی آلودگی سے نمٹنے میں پنجاب حکومت کی کوششیں حوصلہ افزا ہیں لیکن ماحولیاتی پالیسی سائنسی شواہد پر مبنی ہونی چاہئیں، نہ کہ وہ ہوں جو صرف میڈیا میں اچھی لگتی ہیں۔