اسرائیل نےثالثوں کے ذریعےحماس سے 11 یرغمالیوں کی رہائی اور 16 لاشوں کی واپسی کے علاوہ غزہ میں باقی قیدیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اسرائیلی میڈیا
جن مساجد میں نماز پڑھتے تھے، وہ ملبے کے ڈھیر بن گئیں، جن جگہوں پر ہم جمع ہوتے تھے وہ اب کھنڈرات اور لاشوں سے بکھرے ہوئے ہیں، سب کچھ کھو دیا، غزہ کے رہائشی غم سے نڈھال
غزہ میں ہمارے پاس موجود خوراک کا ذخیرہ تقریباً 10 دن میں ختم ہو سکتا ہے، جس کے بعد لاکھوں افراد کھانے سے محروم ہو جائیں گے، ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کر دیا
غزہ میں کھانے پینے کی اشیا ختم، گیس کی سپلائی بھی بند، طبی ساز وسامان اور دوائیں ناپید، صہیونی افواج کی شام کے شہر درعا میں بمباری سے 5 شہری شہید ہوگئے۔
مصری تجویز میں حماس سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر ہفتے 5 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے جبکہ اسرائیل پہلے ہفتے کے بعد جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کرے گا، سیکیورٹی ذرائع
اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی نوجوان بھی شہید، ناجائز صیہونی ریاست کا غیر قانونی بستیوں کو غزہ تک توسیع دینے کا گھناؤنا منصوبہ، اردن کی جبری بے دخلی کی مذمت
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 41 فلسطینی شہید ہوئے، غزہ کے محصور علاقے پر حملوں میں کم از کم 50 ہزار 21 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 13 ہزار 274 زخمی ہوچکے ہیں، وزارت صحت غزہ
مزید خون ریزی کسی کے مفاد میں نہیں، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی ہی امن کا واحد قابل اعتماد راستہ ہے، تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کا مشترکہ بیان
فلسطین کا سلامتی کونسل سے حملے رکوانے کا مطالبہ، نیتن یاہو کی جج کو ہٹانے کی کوشش پر اسرائیل میں مظاہرے، حوثیوں نے بھی اسرائیلی ہوائی اڈے پر میزائل حملہ کردیا۔
تل ابیب، نیویارک میں احتجاج، کانگریس رکن کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ، جنگ بندی پر مستعفی ہونیوالا بین گویر پھر اسرائیل کی قومی سلامتی کا وزیر مقرر
گھروں، رہائشی عمارتوں، بے گھر افراد کو پناہ دینے والے اسکولوں اور خیموں کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیل کا حملہ ’یرغمالیوں کی موت کا پروانہ‘ ہے، حماس کی عالمی احتجاج کی اپیل
صیہونی افواج نے شمالی غزہ میں بیت لاہیا، مغربی کنارے میں تلکرم اور نور شمس کیمپ پر حملے کیے جب کہ نابلس سمیت کئی شہروں میں رات گئے فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔
اسرائیلی حکام نے جنسی اور تولیدی صحت کی دیکھ بھال کو منظم طریقے سے تباہ کر کے غزہ میں فلسطینیوں کی تولیدی صلاحیت کو جزوی طور پر تباہ کر دیا ہے، کمیشن کی رپورٹ
کولمبیا یونیورسٹی میری بیٹی کی اولین پسند تھی اور جب انہیں وہاں داخلہ ملا تو ہم سب بے حد خوش تھے تاہم اس نے ایک مشکل اور دلیرانہ فیصلہ کیا، جس کی ہم مکمل حمایت کرتے ہیں، والد عمارہ